google ads

Tuesday 19 January 2021

 

دماغ سے متعلق ایک لیکچر کے دوران ٹیچر نے بولا کے سب اپنی اپنی آنکھیں بند کر لیں۔ جب سب نے آنکھیں بند کی تو دو پل کے بعد ٹیچر نے ایک رنگ کا نام لیا اور بولا کہ آنکھیں کھول کے فوری طور پر اپنے ارد گرد اس رنگ کو تلاش کریں۔ جب میں نے آنکھیں کھول کر ادھر ادھر نظر دوڑائی تو وہ رنگ جہاں جہاں بھی تھا، مجھے نظر آنے لگا، چاہے وہ دیوار پہ لگے دھبے کی صورت تھا جس پر پہلے کبھی دھیان ہی نہ گیا تھا، یا پھر کتاب کے کوّر پر جو دن میں کئی مرتبہ دیکھنے پر بھی نظر نہ آیا تھا۔ میں حیران تھا، جس طرف بھی نظر دوڑائی اس رنگ نے اپنی موجودگی کی پتہ دیا۔ تب مجھے یہ بات سمجھ آئی کہ دراصل یہ دماغ ہی ہے جو انسان کو وہی دیکھاتا ہے جو وہ دیکھنا چاہے۔ وہ سناتا ہے جو وہ سننا چاہے۔

آج میں ایک اور چیز سوچنے پہ مجبور ہوں کہ یہ جو مجھے ہر طرف ناامیدی اور مایوسی نظر آتی ہے اسکی اصل وجہ ہے کیا۔ میں اداس ہوں تو لگتا سارا زمانہ اداس ہے۔ بے حسی، نفرت، دھوکہ، فریب یہ سب ہر جگہ کیوں نظر آتے ہیں۔ یہ بھی دماغ کاہی کھیل ہے۔ شائد امید اور نا امیدی ہر جگہ ہی موجود ہیں صرف میرے دماغ کی سیٹنگ ہے جو مجھے نا امیدی دیکھائی دیتی ہے۔ انسانیت اب بھی باقی ہے، وفاداری اور محبت کہیں کہیں نہ کہیں ضرور موجود ہیں، کیوں کہ میرا دماغ یہ سب محسوس کرنا نہیں چاہتا تو میں بھی ایسی چیزوں کے پاس سے بے حس گزر جاتی ہوں۔

آج ایک کام کرتے ہیں ایک بار آنکھیں بند کر کے دماغ کی ساری سیٹنگز کو ریسٹور کرتے ہیں اور دماغ کو سمجھاتے ہیں کہ اب امید کو ڈھونڈے۔ مجھے یقین ہے آنکھیں کھولنے پر امید جہاں جہاں بھی ہوگی ضرور اپنا پتہ دے گی




English Translation 
During a lecture on the brain, the teacher said that everyone closed their eyes. When everyone closed their eyes, two moments later the teacher named a color and told them to open their eyes and find that color around them immediately. When I opened my eyes and looked around, I could see the color wherever it was, whether it was a spot on the wall that had never been noticed before, or the day on the corner of the book. I didn't even see it many times. I was amazed, whichever way I looked, this color showed its presence. Then I realized that it is actually the brain that shows a person what he wants to see. He tells what he wants to hear. Today I am forced to think of another thing, what is the real reason for the despair and frustration that I see everywhere. When I'm sad, I think the whole time is sad. Indifference, hatred, deception, deception are all visible everywhere. This is also a mind game. Maybe hope and despair are everywhere. It's just my brain setting that makes me look hopeless. Humanity is still there, loyalty and love are definitely there somewhere, because my mind doesn't want to feel all this, so I go through such things numbly. Today we do one thing, once we close our eyes, restore all the settings of the brain and persuade the brain to look for hope now. I am sure the hope of opening my eyes will give its address wherever it is ...
 









No comments:

Post a Comment

thank you for visiting my blogg