زندگی کا
پہیہ
کائنات
کی نایاب ترین چیزوں میں سے ایک چیز زندگی ہے۔ اور زمین پر زندگی کو چلانے کے لیے
درکار اینرحی کا سب سے بڑا ذریعہ سورج ہے۔ سورج سے آنے والی روشنی اور حرارت کی
مدد سے پروڈیوسرز (پودے اور الجی وغیرہ) کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی اور پانی میں حل
شدہ نمکیات کو اورگینک کمپاؤنڈز میں تبدیل کرتے ہیں اور اپنے جسم کی نشوونما کرتے
ہیں۔ کنزیومرز(گائے، بکری، شیر، انسان وغیرہ)اپنے جسم کی اورگینک کمپاؤنڈز کی
ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پروڈیوسرز اور دوسرے کنزیومرز کو کھاتے ہیں۔ اور
تیسری قسم کے جاندار ڈی کمپوزرز ہیں۔ پروڈیوسرز اور کنزیومرز کے مرنے کے بعدڈی
کمپوزرز ان کے اجسام کی توڑ پھوڑ کر کے ہیچیدہ کمپاؤنڈز کو سادہ کمپاؤنڈز میں
تبدیل کر کے واپس زمین میں شامل کر دیتے ہیں تاکہ ان کو پھر سے استعمال کیا جا
سکے۔
یہ
زمین ایک ریسائیکلنگ مشین کی طرح کام کرتی ہے۔ ہمارے جسم میں جو ایٹمز آج موجود
ہیں وہ کل کسی اور جاندار یا بے جان چیز کا حصہ تھے اور آنے
والے کل میں وہ پھر سے کسی اور جاندار یا بے جان کا حصہ بن جائیں گے۔
English Translation
Wheel of life
One of the rarest things in the universe is life. And the sun is the largest source of energy needed to sustain life on earth. With the help of light and heat from the sun, producers (plants and algae, etc.) convert carbon dioxide, water and water-soluble salts into organic compounds and develop their bodies. Consumers (cows, goats, lions, humans, etc.) eat producers and other consumers to meet their body's need for organic compounds. And the third type of living beings are de-composers. After the death of the producers and consumers, the composers dismantle their bodies and convert the compounds into simple compounds and add them back to the ground so that they can be reused.
This land works like a recycling machine. The atoms that are present in our body today were part of another living or inanimate thing yesterday and in the future they will become part of another living or inanimate thing again.
No comments:
Post a Comment
thank you for visiting my blogg